| بچھڑتے وقت کا موسم بھلا اب یاد ہے کس کو |
| نمی تھی دھوپ تھی بارش گھٹا اب یاد ہے کس کو |
| یہاں ہر شخص ہے آزر بغل میں بت لئے پھرتا |
| خداؤں کی جماوٹ میں خدا اب یاد ہے کس کو |
| خموشی کو سخن زارِ عبادت کر دیا ہم نے |
| کوئی سجدہ کوئی سُبحہ ، دعا اب یاد ہے کس کو |
| کسےفرصت کہ خود کو صرفِِ تمثالِ عصا کردے |
| کسی کا نقشِ بابِ آسرا اب یاد ہے کس کو |
| اسے رہنے دے یونہی چاٹ لے گی وقت کی دیمک |
| پرانا ہے یہ کس کا خط پڑا اب یاد ہے کس کو |
| خلش ہو درد کی دہلیز ہو یا پانچواں موسم |
| علی شؔیدا فغانِ لا بہ لا اب یاد ہے کس کو |
معلومات