| جِن سے ہوتے ہیں رشتے سانسوں کے |
| سانپ ڈستے ہیں اُن کی باتوں کے |
| رزق تقسیم کرنے والے دیکھ |
| لوگ مارے ہوئے ہیں فاقوں کے |
| خامشی جس نے اوڑھ رکھی تھی |
| اب تو چرچے ہیں اس کی باتوں کے |
| اُس نے رکھے جو ہاتھ آنکھوں پر |
| معجزے دیکھتا ہوں ہاتھوں کے |
| کس نے کانٹوں سے دوستی کی ہے |
| پُھول زخمی ہوئے ہیں شاخوں کے |
| کون روکے گا ان ہواؤں کو |
| درد لکھتا ہے کون پاتوں کے |
| ہم میں انسانیت کہاں ہے بھلا |
| سارے جھگڑے ہیں آج ذاتوں کے |
| دِل میں شعلہ ہے کیا کوئی مانی |
| جو ہیں روشن چراغ آنکھوں کے |
معلومات