ہر آن رہے لب پر، آقا کے ترانے ہیں |
وہ سیدِ عالم ہیں، سب اُن کے زمانے ہیں |
اس نورِ پیمبر سے، کونین میں سب رونق |
ہے نورِ نبی اول، بعد اور فسانے ہیں |
مخلوق میں مولا نے، لولاک کہا اُن کو |
جو خلقِ خدا کھائے، سرکار کے دانے ہیں |
دو جگ میں شرف والے، حسنینِ نبی سرور |
وہ عترتِ دلبر ہیں پاک اُن کے گھرانے ہیں |
جو فیض دہر کو ہے، یہ دان ہے سرور کا |
وہ مالکِ کوثر ہیں، سب اُن کے خزانے ہیں |
آقا سے سدا راضی، خالق ہے جو ہستی کا |
جو باغ ہیں جنت کے، دلبر نے بسانے ہیں |
محمود! ضیا اُن کی، تاباں ہیں جہاں جس سے |
سب تارے فلک پر بھی، آقا کے بہانے ہیں |
معلومات