| دل کسی کو دوں تو میرے پاس کیا رہ جائے گا |
| سانس بند ہو جائے گی جگ دیکھتا رہ جائے گا |
| جوڑ کر رشتوں کو رکھنے سے مٹیں گے فاصلے |
| ورنہ منزل دُور ہوگی راستہ رہ جائے گا |
| نہ رہے گی یہ زمیں نہ آسماں کی وسعتیں |
| ختم ہو جائیں گے ہم سب تذکرہ رہ جائے گا |
| میرے اللہ ختم کر دے ختم کر دے ظُلم کو |
| مِٹ گئے مسلم تو تیرے پاس کیا رہ جائے گا |
| مَیں تو ہوں بے بس مگر اس کی ہے طاقت لا زوال |
| وہ بھی کیا میری طرح بس دیکھتا رہ جائے گا |
| یہ فلسطیں ہی نہیں ہے مسجدِ اقصیٰ بھی ہے |
| چشم پوشی کی تو پھر سر پیٹتا رہ جائے گا |
| قومِ مُوسیٰ نے تباہی کے کئے قِصّے رقم |
| مٹ گئی مخلوق تو بس مرثیہ رہ جائے گا |
| مار ڈالے جس نے پیغمبر تو اس سے کیا بعید |
| لیکن یہ بھی ایک دن سر پیٹتا رہ جائے گا |
| سارے نشے اس جہاں کے ہیں اتر جائیں گے جلد |
| بازی پلٹے گی تو کافر سوچتا رہ جائے گا |
معلومات