| سرِ ابتدا تیری حمد و ثنا |
| تو سلطانِ ہستی تو ہی بادشاہ |
| خبر لائے تیری نبی اور رسول |
| کتابیں ہیں جن کی سنہری اصول |
| تو خالق ہے سب کا تو ہی کبریا |
| میں بندہ ہوں عاجز تو میرا خدا |
| ہیں تیری خلق جن و انساں الہ |
| ملائک ہیں مخلوق تیری شہا |
| ہیں قدرت سے تیری سجے دو جہاں |
| فلک کے وہ تارے حسیں کہکشاں |
| ارادے سے تیرے بنی کائنات |
| ملا اس کو تجھ سے سکون و ثبات |
| نہیں اس جہاں میں کسی کو دوام |
| مٹے گی یہ ہستی دہر سے تمام |
| تو ہی دینے والا بڑا کارساز |
| تو قادر خدایا سدا بے نیاز |
| تڑپ ذروں میں بھی رکھی تو نے ہے |
| چمک سنگ ریزوں کو دی تو نے ہے |
| مہر ماہ یوں تاباں تو نے کئے |
| شب و روز پیدا ہیں تو نے کئے |
| سحابوں کو پانی تجھی سے ملا |
| رواں جس سے دریا کو تو نے دیا |
| ارادے سے تیرے مزین جہاں |
| بدلنے سے تیرے یہ بدلیں زماں |
| چلا حکم تیرے سے گردوں بڑا |
| جسے ہے قیامت میں ہونا فناہ |
| یہ مخلوق تیری کہ خالق ہے تو |
| رکھے توڑے اس کو کہ مالک ہے تو |
| کئے تو نے پیدا سکون و ثبات |
| ارادے سے تیرے رواں کائنات |
| یہ محمود کے دل سے فریاد ہے |
| نبی کے یہ قدموں میں دلشاد ہے |
معلومات