جب دل ہو رنج و غم کا اسیر، میں پیتی ہوں
اک اشکِ بے صدا کی لکیر، میں پیتی ہوں
چہرے تو روشنی میں نمایاں ضرور ہیں
باطن چھپے اندھیروں میں گیر، میں پیتی ہوں
مسکان کی طلب ہو تو لب خاموش ہیں
اک خواہشِ خموش و فقیر، میں پیتی ہوں
محفل میں سب ہیں، رنگ بھی ، روشنی بھی
تنہائیوں کا سوزِ اسیر، میں پیتی ہوں
عشقِ جنوں نصیب ہوا، سو جل اٹھی
اس آگ میں جلا ہر ضمیر، میں پیتی ہوں
الفاظ تھم گئے، نہ کوئی راز رہ گیا
اک خامشی کی چھنکار و تیر، میں پیتی ہوں
پوچھے کوئی کہ جاؤں کہاں، کیا کہوں شاکرہ
جب دل جلے تو آہِ شب گیر ،میں پیتی ہوں

8