سُنتے تھے دردِ دِل کی دوا دیتے ہو |
تُم تو لیکن اِسے اور بڑھا دیتے ہو |
غیر سے گفتگو والِہانہ مگر |
تِشنگی کو ہماری جِلا دیتے ہو |
جام کیسا کہاں کا یہ پیمانہ پھر |
تم نظر سے نظر جب ملا دیتے ہو |
دیکھنے آئے ہیں بزم میں ہم تری |
درد کیا اب کی بار اِک نیا دیتے ہو |
جانے بھی تو نہیں دیتے محفل سے تم |
اُٹھ کے جانے لگیں، مسکرا دیتے ہو |
اب گئے تو پلٹ کے نہ آئیں گے ہم |
دو ابھی آخری گر سزا دیتے ہو |
جیتے جی یاد آیا نہ زاہد تمہیں |
مر گیا ہے تو اب کیوں صدا دیتے ہو |
معلومات