| میری دنیا عجیب ہے لوگو! |
| اس کا ہیرو" غریب" ہے لوگو! |
| اس کو کیا غم حساب کا ہو گا |
| پہلے جو کم نصیب ہے لوگو! |
| فکر تو اصل ہے امیروں کی |
| پوچھے گا جو حسیب ہے لوگو! |
| دیکھا جائے تو اصل بات ہے یہ |
| صاحبِ زر غریب ہے لوگو! |
| وہ جو نادار ہے زمانے میں |
| وہی رب کے قریب ہے لوگو! |
| یہ نہیں ہر امیر مجرم ہے! |
| بلکہ وہ خوش نصیب ہے لوگو |
| جس کو موقع ملا ہے دینے کا |
| اُس کو جو کم نصیب ہے لوگو |
| یہ ہے رستہ خدا کو پانے کا |
| مرا مولا مجیب ہے لوگو |
| بڑی سادہ لگے گی بات مری |
| سوچ میری عجیب ہے لوگو |
| اپنا دکھ درد اس کو بتلاؤ |
| وہ ازل سے طبیب ہے لوگو! |
| چھوڑ کے وہ کہیں نہیں جاتا |
| شاہ رگ سے قریب ہے لوگو! |
| اس کے دامن کو تھام لینا تم |
| جو خدا کا حبیب ہے لوگو! |
| طاہرہ مسعود |
معلومات