آقاﷺ کی یاد آئے تو اکبؑر کو دیکھنا
ہم شکلِ مصطفیٰﷺ ہے یہ موذن حسینؑ کا
میاؔں حمزہ

1
186
بہت خوب —
یہ شعر فصاحت اور عقیدت کے حسین امتزاج کا نمونہ ہے۔
تشبیہ اور تلمیح کے ذریعے شاعر نے اہلِ بیتؑ کے فضائل کو بڑی سلیقہ مندی سے بیان کیا ہے۔
زبان میں سلاست اور تاثیر ہے، اور بیان میں محبت اور احترام کا رنگ غالب ہے۔
عمدہ عقیدتی شعر،

صرف چند گزارشات ہیں, اگر میں غلط ہوں تو میری اصلاح فرما دیجیے گا ,

ادب میں اس طرح کی باتیں تلمیحی اور علامتی پیرائے میں کی جاتی ہیں۔ مثلاً ہم بھی کہتے ہیں:
شبیہِ حیدرؑ ہے وہ جوان
حالانکہ ہم نے حضرت علیؑ کو بھی نہیں دیکھا — لیکن اُن کی شجاعت، حلم، اور سیرت کے اوصاف کی جھلک کسی کردار میں دیکھتے ہیں۔
تو یہاں دیکھنے کا مطلب صفات اور اوصاف کا ادراک ہے۔

ادبی اور روحانی زبان میں "دیکھنا" کا مطلب ہمیشہ ظاہری آنکھ سے دیکھنا نہیں ہوتا، بلکہ تصور میں دیکھنا، دل میں ان کا نقش بٹھانا، یا ان کے اوصاف اور شخصیت کا تصور قائم کرنا بھی ہوتا ہے۔
تو بہتر ہوتاکہ آپ اس کو تصور، یاد، یا نقش جیسے الفاظ سے جوڑ دیتے تاکہ معنوی پہلو اور واضح ہو جاتا۔

باقی یہ کہ آپ میری باتوں سے اتفاق نہ کریں تو آپ کی مرضی ہے آپ کو اتفاق نہ کرنے کا حق حاصل ہے -
شکریہ