کِسی کو خرید لیا کِسی کو اُٹھا لیا
کِسی خوابگاہ میں کیمرہ بھی لگا لیا
جو نِکل گیا کوئی ارضِ پاکِ وطن سے تو
کسی دُور دیس میں اُس کو قتل کرا لیا
کہیں برق ہے گِری کاروبار پہ تو کہیں
بے جھجھک ٹھِکانہ کسی بے بس کا گِرا لیا
یہ سبھی ستم تو ہیں اپنی جا، تُو مگر بتا
بتا، مجھ کو تو نے ڈرا لیا کہ دبا لیا؟؟؟؟

0
16