یہ دل ترے ہونے سے دھڑکتا ہی رہے گا |
کوچے میں قفس کے یہ پھڑکتا ہی رہے گا |
یہ آتشِ غم ایک جہنم ہی سمجھیے |
یہ شعلۂ بے تاب لپکتا ہی رہے گا |
یہ راہِ فرنگی بڑی پرپیچ ہے بھائی |
اس میں جو تو بھٹکا تو بھٹکتا ہی رہے گا |
یہ زخم بھی مرہم سے کبھی بھرتا ہے ثانی |
آنکھوں سے مری اشک ٹپکتا ہی رہے گا |
غم سے ہے مرے دل کو بڑا خاص تعلق |
پیراہنِ غم دل سے چپکتا ہی رہے گا |
ان شربتی آنکھوں سے بچا دامنِ دل کو |
اک بار جو بہکا تو بہکتا ہی رہے گا |
کیا اس بتِ کافر سے لگاتا ہے تو دل کو |
وہ جادۂ ارماں سے کھسکتا ہی رہے گا |
ہرچند کہ مَے میں نظر آتا ہی نہیں ہے |
پیمانے میں یہ رنگ جھلکتا ہی رہے گا |
معلومات