| لباس دل میں وہ عنبر لگائے بیٹھے ہیں |
| نبی کی یاد جو دل میں بسائے بیٹھے ہیں |
| چراغ عشق ہواؤں سے بجھ نہیں سکتا |
| در حضور سے ہم لو لگائے بیٹھے ہیں |
| نبی کی بات ہی کیا جب نبی کے ادنی غلام |
| نبی کے نام سے مردے جلائے بیٹھے ہیں |
| تمہاری دید میسر ہو کہ گدا کب سے |
| تمہاری راہ میں آنکھیں بچھا ۓ بیٹھے ہیں |
| خدا کے در سے فقط ان کا ہی تعلق ہے |
| نبی کے در سے جو رشتہ بنائے بیٹھے ہیں |
| نبی کی ذات پہ ایمان جو بھی رکھتے ہیں |
| کلی گلاب کی دل میں کھلاۓ بیٹھے ہیں |
| اندھیری قبر کو روشن کرے گا جو عالم |
| چراغ عشق وہ دل میں جلائے بیٹھے ہیں |
| غم جہان سے بچنے کے واسطے عالم |
| وظیفہ نام محمد بنائیے بیٹھے ہیں |
معلومات