| جسم و جاں پر کرم یوں کیا کیجیے |
| درد میرے نہ کم یوں کیا کیجیے |
| بس سلامت رہے یوں ہی ذوقِ ستم |
| مجھ پہ مشقِ ستم یوں کیا کیجیے |
| حکمِ دلبر سدا سے سر آنکھوں پہ ہے |
| حکم صادر صنم یوں کیا کیجیے |
| زخم دے کر نیا میرے دل کو صنم |
| میری آنکھوں کو نم یوں کیا کیجیے |
| شوق سے آپ ساری جفائیں کریں |
| آپ کو ہے قسم یوں کیا کیجیے |
| جاں نکلنے لگے جسم سے جب مری |
| دید کا مجھ پہ دم یوں کیا کیجیے |
| ہر خوشی وار دوں آپ پر میں صنم |
| میرے نام اپنے غم یوں کیا کیجیے |
| جسم و جاں آپ کے روح بھی آپ کی |
| آپ بھی محترم یوں کیا کیجیے |
معلومات