| آخری اک سوال رہتا ہے |
| کیا تمہیں بھی ملال رہتا ہے؟ |
| اس جہاں کی خبر نہیں مجھ کو |
| بس تمہارا خیال رہتا ہے |
| جانے والے کہاں پلٹتے ہیں |
| عمر بھر احتمال رہتا ہے |
| ظرف والے وفا نبھاتے ہیں |
| یہ عروج و زوال رہتا ہے |
| اب ترے بن یہ دل نہیں لگتا |
| اور بدن بھی نڈھال رہتا ہے |
| ہجر ہی انتہائے الفت ہے |
| مختصر ہر وصال رہتا ہے |
| حدتِ عشق بھی نہیں دائم |
| نہ ہی حسن و جمال رہتا ہے |
| |
معلومات