| غزل برائے تنقید و اصلاح |
| مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
| مرے ہمدم مرے دلبر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| مرا دلبر بنے پتھر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| اگرچہ حادثے کچھ کر بھی سکتے ہیں مگر پھر بھی |
| کوئی برتر بنے کمتر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| جو قسمت کا ستارہ ہے بڑی محنت سے چڑھتا ہے |
| کوئی ابتر بنے اختر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| ترے گلشن کا آنگن بھی مجھے بے چین رکھتا ہے |
| اسی میں تو ملے آکر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| تجھے وعدے نبھانے کا نہیں ہے ذوق بالکل بھی |
| ہو وعدوں کا جو تو منکر کبھی یوں بھی نہیں ہوتا |
| GMKHAN |
معلومات