جواں دلوں کو ہمارے وقار دے
الہی تو انہیں تقوی شعار دے
شگوفہ نو میں سرور و خمار دے
چمن کے پھولوں میں رنگ و بہار دے
جو بے ثبات ہے اس کا ملال کیوں
"بھروسہ کیا جاں کا ہنس کر گزار دے"
ہمیش کے لئے رہنا ہے عقبی میں
قیام دائمی پر اپنے وار دے
عمل سے زیست بنانے کی فکر ہو
بہشت اپنی بخوبی سنوار دے
تقاضہ ہے یہی ایفائے عہد ہو
یہ زندگی رہ حق میں نثار دے
نہ درمیاں کوئی ناصؔر ہو رنجشیں
رقیب و دوست کو حد افزوں پیار دے

0
14