ہو عشق میرے دل میں شاہِ حجاز کا
مختار مصطفیٰ کا بندہ نواز کا
مدحت حضور کی میں ایسے بیاں کروں
مندوب راگ ہو جو ہستی کے راز کا
مرغِ چمن یہ سارے اپنے رقیب ہوں
مقبول ہو ترانہ نغمہ نواز کا
جھومے یہ کل زمانہ گردوں کے ساتھ ساتھ
طاری اثر ہو سب پر سوز و گداز کا
سجدے میں آنکھ دیکھے عکسِ جمالِ ہُو
ہو رنگ اسریٰ والا ایسی نماز کا
گوناں سکون دل میں یادِ نبی سے ہو
پنپے ارادہ من میں عمرِ دراز کا
مطلوب میرے دل کا حسنِ حبیب ہے
عکسِ جمیل چاہے بندہ نواز کا
محمود پاک سینہ ہر ما سوا سے ہو
بسیار کرم تجھ پر ہو کار ساز کا

14