وہ زین العباء ہے ، وہ زین العباء ہے
رہا جسکے سجدوں پہ نازاں خدا ہے
زمیں سے فلک تک یہ جو روشنی ہے
زمانے میں آیا دوبارہ علی ہے
کہ سجدوں کو جس نے منور کیا ہے
ہے جس کے سبب سے یہ اسلام باقی
خدا کا بھی ہے جو ابھی نام باقی
بنا جو شریعت کی لوگو بقاء ہے
یہ قرآن جس کی ہے کرتا جو مدحت
بیاں جسکی خالق ہے کرتا یہ عصمت
ملائک بھی جس در پے دیتا صدا ہے
چلا جو پہن کر یہ طوق و رسن ہے
یزیدی کو ہونا اسی سے دفن ہے
رضا میں اسی کی خدا کی رضا ہے
یہ فرمان نے جو لکھا ہے قصیدہ
یہ عابد کی لوگو عطا ہے قصیدہ
عطا کا سخا کا ، رواں سلسلہ ہے

135