آمدِ سرکار سے طاغوت ہے بے دم ہوا
آ گئے جو مصطفیٰ، ہے وصفِ کالک کم ہوا
شاد کرتی ہیں دلوں کو دلربا کی چاہتیں
فکرِ فردا کس لئے کافور دل سے غم ہوا
ختم اُن کے نور سے ہیں کل اندھیرے دہر کے
ضوفشانی ہر جگہ ہے شرک کا ماتم ہوا
آنے سے محتار کے چھائی حرم پر رحمتیں
دور اُن کے دان سے مظلوم کا ہر غم ہوا
ڈوب سکتی ہے بتا کشتی نبی کے نام کی
جن کے اقدس فیض سے زورِ طلاطم کم ہوا
جبرِ ظلمت ماند ہے صدرِ عُلیٰ سرکار سے
فسق ہے اب جاں بلب شیطان کا سر خم ہوا
مصطفیٰ نے یوں سبق اخلاق کے سکھلا دئے
خلق پر محمود جیسے فضل حق اَتم ہوا

19