| میرے مولا تیری مرضی !!!!!!!! |
| گنبدِ صخریٰ اوپر چڑھ کے |
| منظر ایسا دیکھا میں نے |
| دور کہیں ملبے کے نیچے |
| ننھا منا سو رہا تھا |
| پاس پڑا تھا ماں کا لاشہ |
| جس کے ہاتھوں میں نے دیکھا |
| شاید کوئی فیڈر ہو گا |
| میں یہ منظر سہہ نہ پایا |
| آنکھیں موندیں منظر بدلا |
| دور گلی کے نکڑ پر اک |
| ننھی پری سر کو پکڑے |
| سسک رہی تھی بلک رہی تھی |
| پاس ہی اس کے بابا جانی |
| آدھا سر تھا باقی جس کا |
| باقی سارے دھڑ میں اس کے |
| گولی سے سو چھید ہوئے تھے |
| میں نے سوچا ننھی گڑیا |
| اپنے باپ کی میت کو بھی |
| شاید کچھ تو کہتی ہو گی |
| یہ منظر بھی سہہ نہ پایا |
| آنکھیں موندیں منظر بدلا |
| اب کے بار جو دیکھا میں |
| پوری دھرتی کانپ رہی تھی |
| توپ اور گولے گھن گھن کرتے |
| ہر سو لاکھوں برس رہے تھے |
| اس سے آگے کچھ نہ پوچھو |
| میرے مولا تیری مرضی |
معلومات