| وہ میرا پیار ہے کُل کائنات تھوڑی ہے |
| رضا کا ربط ہے قیدِ حیات تھوڑی ہے |
| بس ایک باب کا عنوان ہی محبت ہے |
| تمام عمر کی یہ واردات تھوڑی ہے |
| تمام رشتے یاں اب موسموں کی زد میں ہے |
| کسی لگاؤ کو یاں پر ثبات تھوڑی ہے |
| وداع کیا تھا جہاں سے رکا ہوا ہوں وہیں |
| یہ ہے تو ترکِ تعلق نجات تھوڑی ہے |
| سفر میں پہلی رکاوٹ پہ ہاتھ چھوڑ گیا |
| کوئی بھی ہاتھ پکڑ لے یہ ساتھ تھوڑی ہے |
| بساطِ دل ہے کشادہ سبھی چلے آؤ |
| بہت لچک ہے یہاں پر یہ دھات تھوڑی ہے |
معلومات