وہ اب ٹوٹی عمارت ہو گئی ہے
جہاں چاہا تھا میں نے عکس تیرا
ترے رخسار کی باتیں بتاتے
جواں عمری میں بوڑھا ہو گیا ہوں
کسی خستہ سڑک پر جب چلا ہوں
تو ہاتھوں کی لکیریں دیکھتا ہوں
کبھی حیرت مسافت اس قدر ہے
کبھی ششدر یہاں پر بھی رکا ہوں
مرے بالوں میں کنگھی کرنے والی
تری صورت سے کیا میں آشنا ہوں؟
تجھے دیکھا ہے پہلے بھی کہیں پر؟
میں تجھ سے آشنا ہوں، ہوں تو کیسے؟
گلابی پھول کی خوشبو سے میرا
بہت عرصے سے ناتا کھو گیا ہے
اچانک تو کہاں سے آ رہی ہے ؟
اچانک کیوں مجھے تڑپا رہی ہے