| جس سے ہم کبھی گلہ نہیں کرتے |
| بس یہ ہے اسے ملا نہیں کرتے |
| جھوٹ کی جہاں ہوتی ہو پرستش |
| پھول امن کے کھلا نَہِیں کرتے |
| کب سے قید ہے سچ اہل وطن پر |
| دوش سر سے یوں ٹلا نہیں کرتے |
| ہوتے ہیں جو وَفا خُوگَر اے لوگو |
| ظلم سہہ کے بھی گلہ نہیں کرتے |
| جو متوَکّل انسان ہو تے ہیں |
| نظروں سے کبھی گِ را نہیں کرتے |
معلومات