| اپنی مرضی سے کوئی کام نہیں کر پائے |
| زندگی میں کبھی آرام نہیں کر پائے |
| رائیگانی کی کوئی رسم نہ چھوڑی پھر بھی |
| خود کو ہم بندۂ بے دام نہیں کر پائے |
| پیار کی بولی ہماری کبھی سمجھے ہی نہیں |
| پیار سے اُن کو کبھی رام نہیں کر پائے |
| آج تک سب سے چھپائے ہیں جفا کے قصے |
| کرنا چاہے تھے مگر عام نہیں کر پائے |
| اس نے الزام لگا کر ہمیں مشہور کیا |
| آج تک خود کو یاں گمنام نہیں کر پائے |
| ایک سطحی سا تعلق رہا شاہدؔ ان سے |
| دل رہینِ غم و آلام نہیں کر پائے |
معلومات