| تمھیں یاد بہت میں آؤں گا |
| تری جھیل سے گہری آنکھوں سے |
| تری تیر کے جیسی پلکوں پر |
| ترے برف کے جیسے گالوں پر |
| ترے الجھے بکھرے بالوں پر |
| جب ٹوٹ کے آنسو بکھرے گا |
| تب یاد بہت میں آؤں گا |
| ہاں یاد بہت میں آؤں گا |
| تری آنکھ کا کاجل بل کھا کے |
| ترے گال کو چھوکر گزرے گا |
| ترے ہونٹ کے سرخ کنارے سے |
| رخسار کے کالے تارے تک |
| جب پھیل کے چاروں بکھرے گا |
| تب یاد بہت میں آؤں گا |
| ہاں یاد بہت میں آؤں گا |
معلومات