ذکر شاہ مصطفیؐ سے ہی سہارا ہو گیا
درد کا درماں، تحسر کا مداوا ہوگیا
قلب کو اسم نبؐی سے اپنے چارہ ہو گیا
راحت و تسکین پانے کا بہانہ ہو گیا
گر مقدر میں ہو خوش بختی در اقدسؐ کی پھر
جانب منزل بشاشت سے روانہ ہو گیا
نوجواں جو آپؐ کے ارشاد پر کرتے عمل
با سعادت ہیں کہ روز حشر سایہ ہو گیا
آمد سرکارؐ سے عالم درخشندہ ہوا
ضوفشاں ارض و سما بے شک سراپا ہو گیا
محو حیرت ہو گئے مد مقابل آپؐ کے
چاند کے ٹکڑے ہوئے جوں ہی اشارہ ہو گیا
صدقہ آقاؐ راہیں بھی کھلنے لگیں ناصؔر ہیں جب
روضہ ء اقدسؐ پہ جانے کا ارادہ ہو گیا

0
18