وہ چہرے یاد آتے ہیں
ذرا سورج کے ڈھلتے ہی
مرے دل کے دریچے میں
غموں کی جوت جلتی ہے
نئے ارماں سلگتے ہیں
وہ نغمے یاد آتے ہیں جنہیں گائے تھے ہم سب نے
کبھی گلشن کبھی صحرا
خزاں کی رُت بہاروں میں
فلک پر جابجا پھیلے ہوئے روشن ستاروں میں
مسلسل یاد آتے ہیں
غموں کی رہ گزاروں میں
بہت کوشش ہوئی یارو
کسی صورت انہیں بھولوں
مگر اے وائے ناکامی
کہ دن کے ڈوب جاتے ہی
وہ چہرے یاد آتے ہیں
آفتاب عالم ؔ شاہ نوری

0
4