مقصودِ گلستاں میں بطحا سے ہوا ہے
جو پھول چمن میں ہے داتا سے ملا ہے
ہے روپ سحر میں جو یہ لاگے حسیں کیسا
یہ روزِ ازل سے ہے آقا نے دیا ہے
کوثر سے یہ ہم سمجھے ہیں سارے جہاں اُن کے
اور گہنے میں ہستی کے دلبر کی ثنا ہے
لو لاک کے کہنے ہیں ہے سارا جہاں اُن کا
ہر سانس جگت کو بھی ہادی کی عطا ہے
الطاف خدا کے بھی ہیں احساں مومن پر
ہاں جس کو ملا ہے جو آقا سے سدا ہے
ہوتا ہے جو ہونا ہے تقدیر بدل جائے
جب مولا بھی کہہ دے جو پیارے کی رضا ہے
محمود یہ قبلہ بھی ہے اُن کی خوشی سے ہی
کل دیکھیں گے محشر میں جو اُن کو ملا ہے

14