| کیا بتائیں دوستو دُنیا نے توڑا کِس طرح |
| ریشۂِ اُمِید سے پِھر دِل کو جوڑا کِس طرح |
| تُم نے ماضی کو کُریدا ہے تو پِھر اِتنا کہو |
| زخم ہو گا مُندمِل، جائے گا پھوڑا کِس طرح؟؟ |
| تُم نے تو حد کر ہی دی ہے ظُلم و اِستبداد کی |
| اِک ذرا سی بات پر دِل کو نِچوڑا کِس طرح |
| اپنے اپنے ظرف کی ہے بات شِکوہ کیا کریں |
| ہم نے پایا کِس طرح اور تُم نے چھوڑا کِس طرح |
| اِک تُمہارے ہِجر کی شب ہے، گُزرتی ہی نہِیں |
| دوڑتا ہے وصل میں لمحوں کا گھوڑا کِس طرح |
| کاش دِل میں نرم گوشہ رکھ کے یہ پُوچھے کوئی |
| وقت، زادہ کِس طرح گُزرا ہے، تھوڑا کِس طرح؟؟ |
| اُس کی نظروں کے مُقابِل جم کے رہنا ہے مُحال |
| اور سمجھوتہ کرے گا دِل نِگوڑا کِس طرح |
| ایک طُوفاں بڑھ رہا تھا پریم نگری کی طرف |
| کیا بتائیں رُخ ہوا کا ہم نے موڑا کِس طرح |
| قُرب کو ہم نے تُمہارے جان سے رکھا عزِیز |
| پِھر بھی حسرتؔ بِیچ میں آیا وِچھوڑا کِس طرح |
| رشِید حسرتؔ |
معلومات