مانگے عطا یہ دل بھی، شاہِ حجاز کی
دلدارِ کبریا کی، بندہ نواز کی
مولا ثنا نبی کی ایسی کرے زباں
تاثیر بانٹے جیسے ہستی کے راز کی
مدحت سرا یہ بلبل، میرے ہوں ہم نوا
دیکھے تڑپ زمانہ، اس دل کے ساز کی
میں حسنِ یزداں دیکھو، دیکھے حزیں کو وہ
سج دھج ہو اسریٰ والی، میری نماز کی
حاصل سکونِ دل ہو، یادِ نبی سے یوں
چاحت بڑھائے جیسے، عمرِ دراز کی
طالب دلِ حزیں ہے دیدِ سعید کا
مانگے عطا اے مولا بندہ نواز کی
محمود موڑو منہ کو، ہر ما سوا سے تم
آ جائیں جو عطائیں ہیں، کار ساز کی

16