تجُھ سے شہپر کا تماشا نہیںدیکھا جاتا |
اِس جھکے سر کا تماشا نہیںدیکھا جاتا |
بھر لئے آنکھ میں آنسو کہ ہو منظر دُھندلا |
ٹُوٹتے گھر کا تماشا نہیں دیکھا جاتا |
پیڑ پر جلتے ہوئے گھر نہیں دیکھے جاتے |
سوختہ پر کا تماشا نہیںدیکھا جاتا ۔ |
ہم کو آشفتہ سری قیس نہ راس آئے گی |
سنگ اور سر کا تماشا نہیں دیکھا جاتا۔۔ |
توُ غنی ہے سو خزانوں سے عطا کر مالک |
مجھ سے در در کا تماشا نہیں دیکھا جاتا |
وہ بھلا دل پہ گِرے اشک کہاں دیکھے گا |
جِس سے ظاہر کا تماشا نہیںدیکھا جاتا |
دل کی ڈُگ ڈُگ کو سنیں رقص کریں اور چلیں |
زندگی بھر کا تماشہ نہیںدیکھا جاتا |
عاطف جاوید عاطف |
معلومات