رحمت و نور کی واللہ گھٹا ملتی ہے
ماں کی آغوش میں جنت کی ہوا ملتی ہے
ہر گھڑی سر پہ مِرے رکھتی ہے دستِ شفقت
ماں کے لب سے مجھے ہر وقت دعا ملتی ہے
مسکرا کے جو چھپا لیتی ہے دکھ درد سبھی
ماں کی وہ ذات ہے جس میں یہ ادا ملتی ہے
ملتی ہر رشتے کی تمثیل ہے دنیا میں مگر
ماں کے جیسی کوئی دنیا میں بتا ملتی ہے
رب تعالی بھی غضب ناک ہے اس پر ہوتا
جس بھی بدبخت سے ماں اسکی خفا ملتی ہے
ماں اگر خوش ہو تو خوش ہوتا ہے ربّ العزت
ماں کی خوشنودی میں مرضیِ خدا ملتی ہے
رشک جنت کی ہوائیں بھی ہیں کرتی اس پر
ماں کے آنچل کی جسے ٹھنڈی ہوا ملتی ہے
چھو کے زخموں کو وہ کرتی ہے تصدق! اچھا
ماں کے چھو لینے سے زخموں کو شفا ملتی ہے

0
8