کیا تجھے خبر ہے تُو کون ہے؟ |
ذرّہ نہیں، تو سماں ہے، تُو کون ہے؟ |
خاک میں پوشیدہ راز ہے تیرا، |
نور سے لبریز ساز ہے تیرا۔ |
مٹی سے اُبھرا ہے تُو بے سبب؟ |
یا ہے کوئی مقصدِ جاں طلب؟ |
آسماں تیرے منتظر تھے کب سے، |
تُو ہوا جلوہ، گواہ ہے سب سے۔ |
قطرہ ہے تُو، مگر بحر کی نیت! |
ذرے میں رکھ دی گئی ہے ولایت۔ |
فرشتے حیران، "یہی ہے خلیفہ؟" |
علم نے دی اُن کے شبہ کو صفا۔ |
یہ زمیں، یہ فلک، یہ زمانہ تمام، |
بس ترے دم سے ہے ان میں دوام۔ |
چاہے تو گلشن بنا دے جہاں کو، |
چاہے تو خاکستر کر دے سماں کو۔ |
خود کو پہچان، کہی جاں نہ کھو دے، |
راستہ اپنا کہیں اور موڑ دے۔ |
تُو امانت ہے، تخت نہیں کوئی، |
یہ خلافت ہے، سلطنت نہیں کوئی۔ |
بزمِ ہستی میں اپنا مقام کر، |
ذرّہ ہو کر بھی ایک نظام کر۔ |
معلومات