اے صَوتِ اَلَست کے دِیوانو
اے قَالُو بَلٰی کے فَرزانو
کیا یاد ہے تم کو وقتِ عہد
جب میل ہوا تھا انسانو
اِک شَمع وہاں پر رَوشن تھی
اور عِشق تھا شُعْلَہ پَروانو
آواز وہ کِتنی شِیریں تھی
دَم مَست ہُوا تھا مَستانو
کُچھ ہوش میں تھے کُچھ مَست ہوئے
میں تو وَاری گیا اے قُربانو
کوئی ڈوبا تھا کوئی پار ہُوا
کوئی نَاؤ بنا اے ہم خَوانو
جو صُورت وَاں تھی پیش نظر
اُسے ڈھونڈ لیا ہے سُلطانو
وہ ہر جَا ہے ہر دِل میں ہے
مایُوس نہ ہونا ویرانو
میں ہوں سَاقی کا، سَاقی میرا ہے
کہیں اور چَلو اے پَیمانو

1
69
اِک شَمع وہاں پر رَوشن تھی
اور عِشق تھا شُعْلَہ پَروانو

ماشاءاللہ ، بہت خوب۔