| آج کی رات اس سے کیا مانگوں |
| جھولیاں بھر کے دے رہا ہو گا |
| وصل کی رات ہے یہ اس کے لیے |
| جو بھی مانگے اسے عطا کر دو |
| عرش والوں سے کہہ رہا ہو گا |
| آج کی رات کیسے کاٹے گا |
| کیسے محبوب سےملے گا وہ |
| کیسے اس کی بلائیں ٹالے گا |
| کیسے نازوں سے اس کو پا لے گا |
| اس کی ہر اک ادا کے صدقے میں |
| کیسے فرشی اذاں سجا لے گا |
| اور امامت کرے گا کیسے وہ |
| جبکہ محبوب سجدہ گاہ ہو گا |
| بات پھر التجا پہ آئے گی |
| شاہ و شاھد کی ذات آئے گی |
| شاھد امت کی خیر مانگے گا |
| شاہ چاہے گا بے بہا مانگے |
| شاھد امت کی خیر مانگے گا |
| رات معراج کی رقم ہو گی |
| اک ملاقات کی ختم ہو گی |
معلومات