تم سوئے رہو امتِ مسلم کے جوانو
افلاس سے ادبار سے ملت کے بے گانو
کشمیر میں اقصیٰ میں ہیں نوحہ کناں سب
تم سوئے رہو سوئے ہی ذلت کے نشانو
تم عیش طلب عیش ہی کرتے رہو بس اور
اقصیٰ میں پڑی لاشوں کا کچھ حال نہ جانو
تم کو ہے میسر ہی کہاں اتنی بھی فرصت
کہ اقصیٰ میں بچوں کے تم اشغال کو جانو
تاریخ بھی ٹھہرائے گی تم کو ہی مجرم
اے ماضئِ آئندہ کے غمناک فسانو
امت کے جوانو کو ہے پیغام مرا یہ
حاکم کی نہ ملّا کی نہ سالار کی مانو
ہستی میں نہاں رب کی تم آواز کو جانو
اے چرخِ کہن کے پراسرار خزانو
قرآں سے سبق محنت و جرات کا پڑھو پھر
کر ڈالو نا ممکن کو بھی ممکن اے دیوا نو
تم پھول کرو پیدا ہو جس سے فضا عنبر
ایمان کے ایقان کے گل اے بو ستانو
ہے تاج خلافت کا فقط تجھ کو ہی زیبا
اے رب کے فرستادہ اے ملت کے سُلیمانو
تم ظلم کے ہر ایک منارے کو گرادو
اللّہ کی اس دنیا میں رب کے نا ئبانو

0
8