مرے بطن میں چھپی ہے تیری جان تک |
یہی مقام ہے تیرا، نہ کہ آسمان تک |
یہی ہے رُحم، یہی ہے رازِ جاودان |
یہیں سے پھیل گیا تیرا سارا جہان تک |
دلِ زن میں چھپی ہے روشنی کی اذان |
نہ پوچھ مرد سے، آ خبر لے زبان تک |
نہ صرف خواب ہے، نہ فقط اک گمان |
یہ جسم بولتا ہے عقل و عرفان تک |
قدم مرے ہیں کہ جن سے جُڑی ہے زمین |
مری نظر نے چھو لیا ہر ایک نشان تک |
معلومات