آ جا کہ تجھے حال بتاؤں تو سکوں ہو
دل چیر کے میں تجھ کو دکھاؤں تو سکوں ہو
گھٹ گھٹ کے جیا کیسے ترے ہجر میں یہ دل
پل پل کے تجھے درد سناؤں تو سکوں ہو
آنسو تو بھر آتے ہیں مگر بہتے نہیں ہیں
آنکھوں میں رکے اشک بہاؤں تو سکوں ہو
پھر گیت کبھی غم کے نہ گاؤں نہ سنوں میں
ہر ساز خوشی کا میں بجاؤں تو سکوں ہو
تدبیر بتا کوئی مٹیں یادیں وہ باتیں
یادیں میں سبھی دل سے بھلاؤں تو سکوں ہو
جیتے جی تو ممکن نہیں میں تجھ کو بھلا دوں
قربان اگر تجھ پہ ہو جاؤں تو سکوں ہو
پرچھائی غم و درد کی تجھ پر نہ پڑے یوں
سو جان ترے صدقے لٹاؤں تو سکوں ہو
گر تجھ کو مرا پیار گوارا نہیں حامد
تا عمر ترا عشق نبھاؤں تو سکوں ہو

24