تو کیا برا تھا
اگر جو پہلو میں دل نہ ہوتا
کہ درد اتنا جو ہو رہا ہے
نہ اس قدر ہی شدید ہوتا
کہ اپنے خوابوں کے ٹوٹنے کا
نہ سلسلہ بھی مزید ہوتا
تو کیا برا تھا
اگر جو پہلو میں دل نہ ہوتا
کہ جو بھی اب تک ہمیں ملا ہے
وہ دل کے ہونے کا ہی صلہ ہے
یہی وہ دل ہے
خرید لایا جو کتنے آنسو
وفا کی جنس گراں کے بدلے
محبتوں کا اسیر بن کر
یہ دل بھی کتنے عذاب لاۓ
ملاپ سوچے فراق پائے
تو جو بھی اب تک ہمیں ملا ہے
وہ دل کے ہونے کا ہی صلہ ہے
یہی وہ دل ہے کہ جس کے آگے
ہزار ذہنوں کو مات بھی ہو
کہ ختم ہو جائیں اس کی باتیں
تو پھر کوئی اور بات بھی ہو
یہی وہ دل ہے
کہ جس کے دھوکے میں آ کے ہم نے
لٹا دیے ہیں یقین سارے
یقین بھی وہ جو قیمتی تھے
سو زندگی میں یہ بے یقینی
ہے دل کی ساری کرم نوازی
تو دل کے ہونے کا جتنا ماتم کریں
وہ کم ہے
کہ آنکھ اشکوں سے تر نہیں
اب لہو سے نم ہے
تو کیا برا تھا
اگر جو پہلو میں دل نہ ہوتا
ہم اپنے حصے کے خواب سارے
سمیٹ رکھتے
تمام جذبوں کو بے حسی میں
لپیٹ رکھتے
یہ درد اتنا جو ہو رہا ہے
کبھی یہاں مستقل نہ ہوتا
تو کیا برا تھا
اگر جو پہلو میں دل نہ ہوتا

0
35