| جینے کی آرزو نہیں مگر اتنا کر تو سکتے ہیں |
| ہم سکوں سے جی نہ پائے بجا عزت سے مر تو سکتے ہیں |
| یہ رسمِ دنیا ہی سہی اتنا تو اجازت دے ہم کو |
| ہم جاں سے جانے والے تیری محفل سے گزر تو سکتے ہیں |
| یہ مانا کہ ترے مدِ مقابل ہم کچھ بھی نہیں ورنہ |
| اے جوشِ دریا تیری موجوں میں اتر تو سکتے ہیں |
| ہم ٹوٹے موتی ہیں کسی تسبیح کے ترے ہاتھوں میں |
| اب جڑنا تو مقدر میں نہیں لیکن بکھر تو سکتے ہیں |
| ہم کو نہیں ہے اپنی قسمت سے کوئی گلہ ساغر |
| ہم نے مانگی ہی نہیں ورنہ دعا سے سنور تو سکتے ہیں |
معلومات