چپ تھی فضا، دل پہ کوئی زخم جاں گزاں رہا |
آنسو بنے چراغ، ہر اِک غم رواں رہا |
اک روشنی تھی، جسم پہ خوابوں کی چھاؤں سی |
پر روح کے مکاں میں اندھیرا جواں رہا |
سینے پہ دستِ شب تھا، نگاہیں تھیں خامشی |
لب پر سکوت، دل میں عجب اِک فغاں رہا |
چادر سی چاندنی میں وہ تنہا پڑی رہی |
دل کی صدا تھی، درد کا سنّاٹا وہاں رہا |
دل سوچتا رہا کہ یہ لمحہ کہاں گیا |
اک عکس تھا جو میری نظر سے نہاں رہا |
کیا خواب تھا؟ کہ نیند نے چھینا وہ عکس بھی شاکرہ |
یادوں کا کرب سینے میں چپ سا بیاں رہا |
معلومات