درس الفت کے جو ڈھونڈے تو فسانے سے ملے |
لذتِ عشق مگر غم کو اٹھانے سے ملے |
راہیں پُر خار ہیں، دامن کو بچائیں کیسے |
"داغ دنیا نے دیے، زخم زمانے سے ملے" |
جزبوں میں جوش ہے، پر جوڑ نہیں فکروں میں |
سوچ تو ہے نئی، انداز پرانے سے ملے |
رشتہ مضبوط بھی کب بگڑے یہاں کیا پتہ ہے |
روح کو تازگی روٹھے کو منانے سے ملے |
کامرانی کبھی ناصؔر نہیں پائیں گے مفت |
رتبہ بھی اعلیٰ یہاں ہستی مٹانے سے ملے |
معلومات