| یہاں ہم بے زباں بیٹھے ہوئے ہیں |
| کہ ہم نوکِ سناں بیٹھے ہوئے ہیں |
| جنہیں سونپا گیا فرضِ حفاظت |
| جہاں تھے ہم وہاں بیٹھے ہوئے ہیں |
| مصاحب شاہ کے کیوں آج دیکھو |
| ہمارے درمیاں بیٹھے ہوئے ہیں |
| ہوا کو رخ بدلنا تھا ابھی کیوں |
| کہ کھولے بادباں بیٹھے ہوئے ہیں |
| یہاں محفوظ عصمت مال و دولت |
| یہاں بادہ کشاں بیٹھے ہوئے ہیں |
| مروت کا یہاں پر درس ہو گا |
| یہاں پیرِ مغاں بیٹھے ہوئے ہیں |
| بھٹک کر راہ سے ہم آج شاہدؔ |
| یوں ہو کے رائیگاں بیٹھے ہوئے ہیں |
معلومات