احد ہے خدا جو بڑا ہے نبی سے
نہیں خلق میں جو سوا ہے نبی سے
صمد ذاتِ باری ہے معبودِ اعلیٰ
خلق کا یہ بیڑا چلا ہے نبی سے
درِ لا مکاں تھا جو میثاق رب کا
جہاں ہر نبی بھی ملا ہے نبی سے
نہیں ہے جو پیدا ہوا ان سے بڑھ کر
یہ گردوں کو محور عطا ہے نبی سے
ذکر سے نبی کے ہیں تابندہ تارے
یہ بابِ ارم بھی کھلا ہے نبی سے
درودِ نبی سے جہانوں میں وسعت
زباں پر دہر کی مزا ہے نبی سے
درخشندہ منظر ورودِ نبی سے
خلق کو یہ جھلمل جِلا ہے نبی سے
ہے تابندہ قسمت جو کونین کی یوں
عطا گر تو اس کی ضیا ہے نبی سے
رواں ظلمتیں جس سے سارے جہاں کی
یہ بھی دیپ روشن ہوا ہے نبی سے
مقدس سبق ہے جو قرآن رب کا
زمانے نے اس کو پڑھا ہے نبی سے
انہی سے شفاعت ہے محمود اس جا
جو محشر میں جلسہ سجا ہے نبی سے

38