کچھ کہہ رہے ہیں تجھ سے یہ مینار اے خدا |
غیرت کا تیری کچھ تو ہو اظہار اے خدا |
تیرا ہی نام لے کے ترے گھر کو توڑ دیں |
تیرے نبی کے پیار کی تعلیم چھوڑ دیں |
اپنی جہالتوں کا تو یہ بھانڈا پھوڑ دیں |
تعلیم تیری جیسے یہ چاہیں مروڑ دیں |
ان کو سبق سکھا ہیں یہ عیّار اے خدا |
تجھ سے ہے کب بڑا کوئی خوددار اے خدا |
رحمت وہ عالمین کی تھا جس کے نام پر |
حیرت میں پڑ گئے سبھی اپنے مقام پر |
ابلیس بھی تو شرم کرے ان کے کام پر |
مسجد گرا رہے ہیں محمّد کے نام پر |
ہم کر رہے ہیں تیرا انتظار اے خدا |
غالب ہے تیرا مکر یہ مکّار اے خدا |
مانا کہ تیری ذات غفور الرّحیم ہے |
سب جانتے ہیں ذات تری ہی کریم ہے |
شیطان تیرے گھر میں ہوا آ مقیم ہے |
اب حد سے بڑھ گیا ترا دشمن لئیم ہے |
باقی رہی نہ اب کوئی دیوار اے خدا |
اپنا تُو بھیج لشکرِ جرّار اے خدا |
جب سے کہ تیرے گھر ہوئے زخموں سے چور ہیں |
کرتے تو التجائیں ترے ہی حضور ہیں |
تُو ہے شکور ہم ترے بندے ضرور ہیں |
کر دے معاف جو بھی ہمارے قصور ہیں |
جائے صدا نہ میری یہ بیکار اے خدا |
اب خود ہی دشمنوں کو تُو للکار اے خدا |
اصحابِ فیل بن گئے ہیں لوگ کچھ یہاں |
ان کے ارادے ہو رہے ہیں اور اب عیاں |
آئے گا اپنی فوج لے کے یار وہ نہاں |
ان کو پناہ پھر ملے گی دیکھئے کہاں |
کچھ کہہ رہے ہیں تجھ سے یہ مینار اے خدا |
غیرت کا تیری کچھ تو ہو اظہار اے خدا |
معلومات