ذکرِ نبی دلوں کے گلشن سجا رہا ہے
اجڑے دیار تھے جو جنت بنا رہا ہے
نامِ نبی سے سینہ ہے باغ باغ ہوتا
لگتا ہے دل نکل کر بطحا کو جا رہا ہے
راضی خدا ہے تم پر فاراں کو جانے والے
کر ناز میرے ہمدم دلبر بلا رہا ہے
عاصی کو ساتھ لے لیں دربار جانے والے
گجرے درودوں کے ہیں جو دل سجا رہا ہے
مولا کرم ہو تیرا باری جو آئے میری
یہ کہہ دے من حزیں کا پیغام آ رہا ہے
جانا ہے اُن کے در پر دکھڑے ہزار لے کر
اُس پار بیڑے سب کے آقا لگا رہا ہے
محمود ہو مقابل روضہ حبیبِ رب کے
کہہ دوں حسین سپنے مولا سجا رہا ہے

25