ہم سے آپ کو جدا کردوں؟
اور کون کون سی خطا کردوں؟
بات رنجش کی اب نہیں لیکن
دل نہیں مانتا دغا کردوں
فیصلے وقت سے بدلتے ہیں
تو نہیں اب تو کیا فنا کردوں
راز کو راز رکھنے دیں ورنہ
زندگی آپ کی سزا کردوں
آپ ہمراز کی طرح نہ بنے
ورنہ دنیا کو کیا سے کیا کردوں

3
194
سلام یاسر صاحب، اچھی کوشش ہے آپ کی، البتّہ یہ ناچیز آپ کی اس غزل کے حوالے سے دو باتیں کہنا چاہتا ہے.

اوّل یہ کہ ذیل کے مصرعے میں کتابت کی غلطی ہے:

ہم سے اپ کو جدا ک دوں؟

اسے دراصل یوں ہونا چاہیے تھا:

ہم سے آپ کو جدا کر دوں؟

دوم یہ کہ "زندگی کو تری سزا کر دوں" کی مناسبت سے اس شعر کا پہلا مصرع یوں ہونا چاہیے:

راز کو راز رکھنے دو
یا
راز کو راز رہنے دو

بصورتِ دیگر دوسرے مصرع کو یوں ہونا چاہیے:

زندگی آپ کی سزا کر دوں

باقی آپ کو اختیار ہے...

دعا گو... حاتم

سلام یاسر صاحب، اچھی کوشش ہے آپ کی، البتّہ یہ ناچیز آپ کی اس غزل کے حوالے سے دو باتیں کہنا چاہتا ہے.

اوّل یہ کہ ذیل کے مصرعے میں کتابت کی غلطی ہے:

ہم سے اپ کو جدا کر دوں؟

اسے دراصل یوں ہونا چاہیے تھا:

ہم سے آپ کو جدا کر دوں؟

دوم یہ کہ "زندگی کو تری سزا کر دوں" کی مناسبت سے اس شعر کا پہلا مصرع یوں ہونا چاہیے:

راز کو راز رکھنے دو
یا
راز کو راز رہنے دو

بصورتِ دیگر دوسرے مصرع کو یوں ہونا چاہیے:

زندگی آپ کی سزا کر دوں

باقی آپ کو اختیار ہے...

دعا گو... حاتم

بہت بہت شکریہ اصلح کا

0