یہی تو غم ہے محبت شناس لوگوں کا
کہ درد رکھتے ہیں سارے اداس لوگوں کا
مجھے تو خود سے بھی بڑھ کر تھی آبرو اس کی
اسے تو مجھ سے بھی بڑھ کر تھا پاس لوگوں گا
جو سادہ دل تھے محبت کا کھیل ہارے ہیں
ابھی کھلا کہ یہ کرتب تھا خاص لوگوں کا
سو یہ بھی جھوٹ تھا چاہت کرم خدا کا ہے
یہ مشغلہ تو ہے اب بے لباس لوگوں کا
یہ میرا جرم تھا ہر اک سے حسنِ ظن رکھا
گلہ کروں بھی تو کیا نا سپاس لوگوں گا

0
147