تمہاری ہم کو پیاری آرزو ہے
بچارا دل، بچاری آرزو ہے
محبت جان لیوا تھی ہی ثانی
پھر اس پر ضربِ کاری آرزو ہے
بچارا دل بچارا تھا ہی ویسے
بچاری کیا بچاری آرزو ہے
مرے سپنوں کی دیوی تو تمہی ہو
تمہاری ہی پجاری آرزو ہے
یہی محبوب ہے بانہوں کو جکڑے
قرینِ شب گزاری آرزو ہے
پیمبر دو دلوں کی ہے یہ دھڑکن
سو دھڑکن کی حواری آرزو ہے
جواں دھڑکن نمو شہنائی کی ہے
مگر دیکھو کنواری آرزو ہے
نظر کی آبِ طاہر سے وضو ہو
نمازِ آہ و زاری آرزو ہے
نہیں بوسہ تو چشمِ التفات ہی
ترے در پر بھکاری آرزو ہے
لٹایا آرزو کے چلتے سب کچھ
نتیجہ: ہم نے ہاری آرزو ہے

0
10