| وہی ہے عہد مرا، عہد ساز میرا ہے |
| جو درد سا ہے، وہی رشکِ ناز میرا ہے |
| پھر آ گیا ہے کوئی چکنی چپڑی باتوں میں |
| میں کیا کروں کہ یہ دل چال باز میرا ہے |
| وہ مجھ میں میری تمنا کی جانچ رکھتا ہے |
| ہے روح سوز مگر دل نواز میرا ہے |
| دکھوں کی بھیڑ میں میں نے گزارا ہے جیون |
| ملے بہشت مجھے اب جواز میرا ہے |
| خدا نے مجھ کو عطا کر دیا ہے یہ رتبہ |
| گدا ہوں میں تو حجازی، حجاز میرا ہے |
| جو چھین لے کے گیا دل مروڑ کے مٹھی |
| کشیدہ قد سا وہ گیسو دراز میرا ہے |
| رہی ہے آنکھ مچولی ہمیشہ ان کے ساتھ |
| نشیب ساتھ رہا ہے، فراز میرا ہے |
| در آئیں شعر میرے عجیب تاثیریں |
| دلوں کو موم جو کر دے گداز میرا ہے |
| کہا کنیز سے حسرتؔ یہ شاہزادے نے |
| کسی سے کچھ بھی نہ کہنا یہ راز میرا ہے |
| رشِید حسرتؔ |
| ۲۱ مئی ۲۰۲۵ |
معلومات